ادب کے نام پہ تہذیب کے لٹیروں نے
جو کارہائے نمایاں کیے کہوں کیسے
کسی نے شعر میں پھبتی کسی بہ ایں مقصد
کہا گیا کبھی عریاں نگار کو فن کار
جدیدیت کے تقاضے نبھا دیے لیکن
قبائے شرم و حیا تار تار کر ڈالی
مزاح کہہ کے پھلانگی گئیں حدود ادب
غلو کے نام پہ کچھ لوگ بے حجاب ہوئے
کسی نے جنس پہ بے باک شعر لکھ ڈالے
کسی نے وصل کے لمحات بے نقاب کیے
غزل کی آڑ میں کچھ نے نکالا دل کا غبار
تو کوئی پردۂ نثری میں چھپ کے کھل کھیلا
ستم تو یہ ہے کہ عفت کا نام لے کر ہی
اڑائی جاتی رہیں دھجیاں شرافت کی
مزید یہ کہ یہ قزاق شہر علم و ادب
سمجھ رہے ہیں کہ ان کو ادب میں نام ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.