Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عدم کتھا

تنویر انجم

عدم کتھا

تنویر انجم

MORE BYتنویر انجم

    میں محبت کرتا اور زندہ رہنا بھول چکی ہوں

    اور کھلونوں کے نئے کاروبار کا لطف اٹھا رہی ہوں

    کھلونے مجھے بیچ رہے ہیں

    موت کے ہاتھوں

    جو ضرورتوں اور ضرورتوں کی تکمیل کے بہروپ بدلتی ہے

    کھلونے مجھے چابی دیتے ہیں

    اور صبح ہو جاتی ہے

    شام ہوتے ہوتے چابی ختم ہوتی ہے

    اور ذہن میں بھڑکتے ہوئے شعلوں

    یا دل میں چبھتی ہوئی ٹھنڈک کی طرح یادیں

    رات بن جاتی ہیں

    جیسے کسی بھوکے نوکر کو کام کروانے کی مجبوری میں

    مزید بھوکا رکھا جاتا ہے

    وہ میری آنکھوں میں جھانکے بنا سو جاتا ہے

    وجود تک پہنچنے والے کبھی نہ کیے جانے والے سفر کے لیے

    وہ آسمان تک جانا چاہتا ہے

    اور میں گھر کی دیواریں بلند کرنا چاہتی ہوں

    کھلونے اپنا وجود میرے دل سے اگاتے ہیں

    اور مجھے یقین ہے

    وہ وجود رکھتے ہیں

    اور میں ان سارے مجبور دنوں کی طرح

    عدم بن چکی ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : Andekhi Lahren(rekhta website) (Pg. 159)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے