وہ جگمگاتا ہوا شہر میری آنکھوں میں
تمام رات لرزتا ہے
آنسوؤں کی طرح
کبھی سسکتا ہے ٹوٹے ہوئے مناروں میں
کبھی ٹپکتا ہے آوازۂ بہار کی صورت
حساب قطرۂ اشک
آئینہ ستونوں کا
مرے بجھے ہوئے چہرے کے سامنے آ کر
پکارتا ہے
چلے آؤ جان عہد گزشتہ
وہ سائبان بہت انتظار کرتا ہے
اجڑ گئی ہے تکلم کی بستیاں
لیکن
نشانیاں کئی باقی ہیں
بجھتی ہوئی بے زباں فضاؤں میں
حروف و صوت و صدا کے غبار کی صورت
کشادہ آنگنوں کا سرمئی اندھیرا لرزتا ہے
کچھ پرندوں کی
عالم پناہ آنکھوں میں
وہ جگمگاتا ہوا شہر
ایک قلعۂ آشفتگاں بھی ہے
جس سے
ہر ایک خواب عدم
سر پٹکتا رہتا ہے
- کتاب : dasht ajab hairanii ka shayar (Pg. 93)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.