میں اک نشیڑی
جو زندگی کے نشہ میں دھت تھا
نہ جانے کب سے
میں عمر کے لمبے راستوں پر
بھٹک رہا تھا
یہاں وہاں لڑکھڑا رہا تھا
کبھی کسی جستجو سے الجھا
کبھی کسی آرزو میں اٹکا
گرا محبت کی نالیوں میں
گزر رہے کچھ دنوں نے
مجھ پر اچھالے پتھر
تو کچھ نے تھوکا مری ذلالت پہ
اور بڑھ گئے
میں سوچتا تھا نشہ میں رہنا
علاج ہے میرے سب غموں کا
پر آج ہاتھوں میں
موت پیالہ لگا تو جانا
کہ سارے دکھ درد روگ بھر تھے
جو اس دوا کی بس ایک چسکی
سے کٹنے تھے پر
میں اک نشیڑی
جو زندگی کے نشہ میں دھت تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.