بہت سے بھید ایسے ہیں جنہیں میری نظر کا دور تک پھیلا ہوا دامن
ابھی تک چھو نہیں پایا
بس اک بکھراؤ ہے ہر سمت خال و خط انوکھے بے جہت بے شکل
جیسے سردیوں کی رات بارش اور کمرے میں سسکتے قمقمے
سواد ذہن پر اک جگنوؤں کی لہلہاتی فصل کا لہراؤ
سماعت کی میں کس منزل پہ ہوں گرجتے بادلوں کے لب مقفل
دلوں کی دھڑکنوں کا سرد آہنگ مسلسل بے صدا بے کل
خموشی نیند میں ہے شور کو آواز دیتی ہے
میں کس کی شکل میں ہوں کون ہوں مجھ سے میرا کیا تعلق ہے
مرے احساس میں اپنائیت کو غیریت سے کیا شکایت ہے
کیوں شکایت ہے
بہت سے بھید ایسے ہیں
جنہیں میری نظر کا دور تک پھیلا ہوا دامن
ابھی تک چھو نہیں پایا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 220)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.