ادھورے خواب
دلچسپ معلومات
(نقش، کراچی مئی جون 1973ء)
یہ غنیمت ہے کہ وہ خواب ادھورے ہی رہے
وہ جو اک عمر تلک
میری بے خواب نگاہوں کا اڑاتے تھے مذاق
وہ جنہیں سادہ دلی سمجھی جنوں کا تریاک
جو کبھی بام پہ چمکے
کبھی در سے جھانکے
کبھی روزن کبھی چلمن سے نمودار ہوئے
جو کبھی زلف کا جادو
تو کبھی شعلۂ رخسار ہوئے
جو کبھی چشم فسوں کار ہوئے
کھول کر بند دریچے چمن آرائی کی
آرزو بنتے گئے جو غم تنہائی کی
یہ غنیمت ہے کہ وہ خواب ادھورے ہی رہے
مرگ تعبیر کا عنواں نہ بنے
ورنہ یہ تہمت رسوائی کہاں سے آتی
میرے فن میں یہ مسیحائی کہاں سے آتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.