Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ادھوری آرزو

رحمت یوسف زئی

ادھوری آرزو

رحمت یوسف زئی

MORE BYرحمت یوسف زئی

    کبھی میں سوچتا ہوں

    خول سے اپنے نکل کر

    اک پرندے کی طرح

    بادل کو چھو لوں

    یا کبھی جھرنے میں بچوں کی طرح

    کلکاریاں بھر کر

    اچھالوں آپ اپنے جسم پر پانی

    کبھی جا کر سمندر کے کنارے

    ریت پر لیٹوں

    گھروندے ریت کے تعمیر کر کے

    ایک ٹھوکر سے گرا دوں

    یا کسی مصروف سی شہہ راہ پر جاؤں

    وہاں چیخوں ہنسوں گاؤں

    کبھی فٹ پاتھ پر رک کر

    دہی کے گول گپے کھا کے چٹخارے بھروں

    یا پھر ادب اور شعر کی کوئی ثقہ محفل میں جاؤں

    اور وہاں کھلی اڑاؤں

    جب مجھے سب چونک کر حیرت سے گھوریں تو

    خوشی سے جھوم جاؤں

    اپنے ہونٹوں سے ہنسی کا ایک فوارہ اڑا کر

    بھاگ نکلوں

    ہاں مگر ان میں سے کوئی بات بھی ممکن نہیں ہے

    کیوں کہ

    میں تو اپنے خول میں

    محصور رہتا ہوں

    ہمیشہ قید رہتا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے