ادھوری
میں نے جس کو رخصت کیا تھا
اپنے ہی ہاتھوں سے
چھ دن پہلے
جی یہ چاہا فون تو کر لوں اس کو
اس کی اک آواز تو سن لوں
فون ملایا جوں ہی میں نے
بیٹی میری بولی ہیلو
ہیلو ہی بس میں کر پایا
جانے کیسے دل بھر آیا
ٹوٹ گیا پھر ضبط کا بندھن
آنکھ میں اترے بھادوں ساون
روتے روتے سسکی ابھری
میلوں دور سے بیٹی بولی
پاپا جانی! روتے ہو تم
اشکوں سے منہ دھوتے ہو تم
فون کا میں نے ناتا توڑا
پھر یوں اپنے آپ سے بولا
جی ہاں چندا روتا ہوں میں
اشکوں سے منہ دھوتا ہوں میں
روؤں نہ تو اور کروں کیا
میرے بس میں ہے اتنا سا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.