عدل فاروقی کا ایک نمونہ
ایک دن حضرت فاروقؓ نے منبر پہ کہا
کیا تمہیں حکم جو کچھ دوں تو کرو گے منظور
ایک نے اٹھ کے کہا یہ کہ نہ مانیں گے کبھی
کہ ترے عدل میں ہم کو نظر آتا ہے فتور
چادریں مال غنیمت میں جو اب کے آئیں
صحن مسجد میں وہ تقسیم ہوئیں سب کے حضور
ان میں ہر ایک کے حصہ میں فقط اک آئی
تھا تمہارا بھی وہی حق کہ یہی ہے دستور
اب جو یہ جسم پہ تیرے نظر آتا ہے لباس
یہ اسی لوٹ کی چادر سے بنا ہوگا ضرور
مختصر تھی وہ ردا اور ترا قد ہے دراز
ایک چادر میں ترا جسم نہ ہوگا مستور
اپنے حصہ سے زیادہ جو لیا تو نے تو اب
تو خلافت کے نہ قابل ہے نہ ہم ہیں مامور
گرچہ وہ حد مناسب سے بڑھا جاتا تھا
سب کے سب مہر بہ لب تھے چہ اناث و چہ ذکور
روک دے کوئی کسی کو یہ نہ رکھتا تھا مجال
نشۂ عدل و مساوات سے سب تھے مخمور
اپنے فرزند سے فاروق معظم نے کہا
تم کو ہے حالت اصلی کی حقیقت پہ عبور
تمہیں دے سکتے ہو اس کا مری جانب سے جواب
کہ نہ پکڑے مجھے محشر میں مرا رب غفور
بولے یہ ابن عمرؓ سب سے مخاطب ہو کر
اس میں کچھ والد ماجد کا نہیں جرم و قصور
ایک چادر میں جو پورا نہ ہوا ان کا لباس
کر سکی اس کو گوارا نہ مری طبع غیور
اپنے حصہ کی بھی میں نے انہیں چادر دے دی
واقعہ کی یہ حقیقت ہے کہ جو تھی مستور
نکتہ چیں نے یہ کہا اٹھ کے کہ ہاں اے فاروق
حکم دے ہم کو کہ اب ہم اسے مانیں گے ضرور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.