Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

افیمی کا قصہ

عبدالقادر عارف

افیمی کا قصہ

عبدالقادر عارف

MORE BYعبدالقادر عارف

    یہ قصہ ہے افیمی کا جو اک گاؤں میں رہتا تھا

    نشہ کرنے کی عادت تھی بہت ہی بھولا بھالا تھا

    لڑکپن گاؤں میں گزرا جوانی بھی وہیں گزری

    سیاحت کی تمنا تھی تو اس نے کر لی تیاری

    سویرے ایک دن گھر سے روانہ ہو گیا پیدل

    تھا کچا راستہ اور ہر طرف پھیلا ہوا جنگل

    سفر مغرب کی جانب تھا وہ چلتا ہی رہا سیدھا

    ہوئی جب دوپہر تو ایک برگد کا شجر دیکھا

    اسی برگد کے سائے میں افیمی سو گیا تھک کر

    مزے سے نیند لی ٹھنڈی ہوا میں اس نے گھنٹہ بھر

    ہوا بیدار تو مشرق کی جانب راہ لی اپنی

    خبر اس کو نہیں تھی سمت اس کی ہو گئی الٹی

    وہ چلتا ہی رہا اپنی ترنگ میں اور کوشش تھی

    پہنچ جاؤں کسی بستی میں رات آنے سے پہلے ہی

    غروب ہونے لگا سورج تو اپنے گاؤں میں پہنچا

    مگر سمجھا افیمی نے میں اگلے گاؤں میں پہنچا

    جب اس نے گاؤں کو دیکھا بہت یکسانیت پائی

    کہا یہ گاؤں لگتا ہے مرے دیہات کا بھائی

    دکانیں اور گلی کوچے مجھے ویسے ہی لگتے ہیں

    وہی شکل و شباہت کے یہاں انسان بستے ہیں

    میں جس بستی میں رہتا ہوں اسی کا سارا نقشہ ہے

    مجھے پورا یقیں ہے یہ مرے گاؤں کا چربہ ہے

    ہے میرا گھر بھی ایسا ہی جو میرے سامنے گھر ہے

    یہ گاؤں تو مرے دیہات کا جڑواں برادر ہے

    قدم گھر میں رکھا تو ایک محترمہ نظر آئی

    افیمی سمجھا وہ صورت مری بیگم کی جیسی ہے

    جو عورت اس مکاں میں ہے مری بیگم کی کاپی ہے

    ہوئی جب بات عورت سے تو یہ عقدہ کھلا اس پر

    یہی ہے میرا گاؤں میری بیگم اور میرا گھر

    تعجب تھا افیمی کو سفر میں پورا دن گزرا

    میں چلتا ہی رہا سیدھا تو کیسے اس جگہ پہنچا

    افیمی نے جب اپنی عقل کے گھوڑے کو دوڑایا

    سمجھ دانی سے فوراً حل معمے کا نکل آیا

    زمیں کا پورا چکر میں نے اک دن میں لگایا ہے

    عظیم الشان کرتب ما بدولت نے دکھایا ہے

    زمیں ہے گول اس دعوے کو ثابت کر دیا میں نے

    ثبوت اپنے سفر سے آج حاصل کر لیا میں نے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے