مگر یہ آرزو کب تھی
کہ ہم افلاک کے فرمان کی سولی پہ جا لٹکیں
تو آخر کس لیے وقت و مکاں کی گھاٹیاں اتریں
بنا کر مرقدوں کو در عدم کے آسماں کی خاک چھانیں
اور پھر جیون کے موسم کو اسیری کا کفن اوڑھیں
مگر ان سب سوالوں کے جوابوں سے بہت پہلے
نیا دن سورجوں پر بیٹھ کر
کھڑکی کے رستے خواب زاروں میں اترتا ہے
ہم اپنے ٹتھ برش منہ میں لیے اور تولیے کو ہاتھ میں تھامے
پھر اک جبر مسلسل کے لئے تیار ہوتے ہیں
گھڑی کے ساز پر کیلنڈروں کے صفحے کتنے ہیں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 146)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.