رہنے دو
ابھی بیچ میں
دیوار اجنبیت
کہ غنیمت ہے
غنیمت ہے کہ جذبوں کا صحرا
یوں ہی آباد رہے
کہیں کسی طور
کوئی نخلستان آ نہ پائے
غنیمت ہے کہ
گفتگو پہروں رہے مگر
نظر کی تشنگی
اک ہراس بن کر
چھائی رہے
غنیمت ہے کہ
ہم بہت پاس آ کر بھی
اجنبی رہیں سدا
نہ میں جانوں
نہ تم جانو
نہ بن پائے
کوئی لمحہ
لمحہ پشیمانی کا
تنہائی یہ
اور اس کی رنگین گھڑیاں
غنیمت ہیں
دیوار اجنبیت
اور اس پہ بیٹھی ہوئی
افسردہ محبت
غنیمت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.