اگر ہے جذبۂ تعمیر زندہ
اگر ہے جذبۂ تعمیر زندہ
تو پھر کس چیز کی ہم میں کمی ہے
جہاں سے پھول ٹوٹا تھا وہیں سے
کلی سی اک نمایاں ہو رہی ہے
جہاں بجلی گری تھی اب وہی شاخ
نئے پتے پہن کر تن گئی ہے
خزاں سے رک سکا کب موسم گل
یہی اصل اصول زندگی ہے
اگر ہے جذبۂ تعمیر زندہ
کھنڈر سے کل جہاں بکھرے پڑے تھے
وہیں سے آج ایواں اٹھ رہے ہیں
جہاں کل زندگی مبہوت سی تھی
وہیں پر آج نغمے گونجتے ہیں
یہ سناٹے سے لی ہے سمت ہجرت
یہی اصل اصول زندگی ہے
اگر ہے جذبۂ تعمیر زندہ
تو پھر کس چیز کی ہم میں کمی ہے
رہے یخ بستگی کا خوف جب تک
شعاعیں برف پر لرزاں رہیں گی
نہ دھیرے جم نہیں پائیں گے جب تک
چراغوں کی لویں رقصاں رہیں گی
بشر کی اپنی ہی تقدیر سے جنگ
یہی اصل اصول زندگی ہے
اگر ہے جذبۂ تعمیر زندہ
تو پھر کس چیز کی ہم میں کمی ہے
- کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 70)
- Author : Munavvar Jameel
- مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.