اگر میں چیخوں
اگر میں چیخوں
میں اپنے دل کی تمام گہرائیوں سے چیخوں
تو کائناتی نظام میں کیا خلل پڑے گا
یہی کہ
اندھے کنویں سے اک بازگشت ہوگی
کہے گی کیوں تم کو کیا ہوا ہے؟
تمہی بڑے آئے ہو کہیں کے
یہ آسمان و زمیں
یہ سورج یہ چاند تارے
تمام ماں باپ سارے اجداد
شہر کے سب شریف زادے
انہیں بھی دیکھو
یہ سب مصیبت زدہ، متانت سے
بردباری میں سہہ رہے ہیں
تمہی میں برداشت کی کمی ہے
اگر میں چیخوں تو
میری آواز بھی ملامت کرے گی مجھ کو
وہ سب کہیں گے
کہ کون یہ شور کر رہا ہے
ہماری نیندیں اچاٹ کر دیں
اگر میں چیخوں
تو سارا امن و سکون
نظم اور نسق
مجھ کو خلاف قانون، دشمن خلق کہہ کر
صلیب دے گا
مگر یہ چیخوں بھرا ہوا دل
کسی بھی لمحے
مجھے کہیں خوفناک راہوں پہ ڈال دے گا
صلاح دے گا
کہ زور سے چیخو
کہ جسم کے ساتھ
روح بھی سرد ہو گئی پھر
تو کیا کرو گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.