Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اگر مجھے یہ گمان بھی ہو

شہزاد احمد

اگر مجھے یہ گمان بھی ہو

شہزاد احمد

اگر مجھے یہ گمان بھی ہو

کہ خواب میں میں نہ دیکھ پاؤں گا

تیرا چہرہ گداز بانہیں اداس آنکھیں

مرے لبوں کو تلاش کرتے ہوئے ترے لب

قسم ہے مجھ کو گزرتی ندی کے پانیوں کی

میں اپنی نیندیں جلا کے رکھ دوں

اگر مجھے یہ یقین بھی ہو

کہ سبز پتے ہوا کی آہٹ نہ سن سکیں گے

گلاب موسم برستی بارش نہ سہہ سکے گا

چمکتی شاخوں پہ اک شگوفہ نہ رہ سکے گا

تو پھر بھی میں تیرا نام لے کر

ترستی آنکھوں کو بند کر لوں

کہ نیند آئے تو میں ترے خواب دیکھ پاؤں

یہ خواہشیں ہیں کہ سنگ ریزے

جو آسمانوں سے میرے دل پر برس رہے ہیں

یہ دھوپ ہے یا اذیتوں کا سراب دوزخ

یہ لوگ ہیں یا خلا کی وسعت میں دور ہوتے ہوئے ستارے

کہاں گیا نیند کا پرندہ

پروں سے لوری سنانے والا

وہ تیرے منظر دکھانے والا

مأخذ :
  • کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 293)
  • Author : Munavvar Jameel
  • مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
  • اشاعت : 2000

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے