اگر تم بیچنا چاہو
اگر تم بیچنا چاہو
ادائیں بھی وفائیں بھی
حسیں خوابوں کے رنگوں کی ردائیں بھی
یہ دنیا ہے
یہاں آواز بکتی ہے
یہاں تصویر بکتی ہے
یہاں پر حرف کی حرمت
یہاں تحریر بکتی ہے
یہ بازار جہاں اک بیکراں گہرا سمندر ہے
یہاں پر کشتیاں ساحل پہ آ کر ڈوب جاتی ہیں
مسافر مر بھی جاتے ہیں
مگر رونق نہیں جاتی
یہ انسانوں کا جنگل ہے
اور اس جنگل کا سماں ہر وقت رہتا ہے
اگر تم بیچنا چاہو
ادائیں بھی وفائیں بھی
حسیں خوابوں کے رنگوں کی ردائیں بھی
مرے دل میں بھی اک بازار سجتا ہے
جہاں پر شام ہوتے ہی ہجوم یاس ہوتا ہے غموں کی بھیڑ لگتی ہے
کئی یوسف سر بازار بکتے ہیں اگر تم بیچنا چاہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.