اگر تم فرض کر لو
اگر تم فرض کر لو
تم میرے کار نشاط و وصل کا یکتا ذریعہ ہو
تمہارے حسن کی پر پیچ گلیوں کا
میں اک تنہا مسافر ہوں
ہمیں ہر روز
مشق وصل کے ہیجان سے ہو کر
نئی منزل کو پانا ہے
نئی مستی کا اک سیلاب لانا ہے
اور اس سیلاب میں سارے جہاں کو ڈوب جانا ہے
میں واقف ہوں کہ یہ ممکن نہیں لیکن
اگر تم فرض کر لو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.