Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اگلا سفر طویل نہیں

ستیہ پال آنند

اگلا سفر طویل نہیں

ستیہ پال آنند

MORE BYستیہ پال آنند

    وہ دن بھی آئے ہیں اس کی سیاہ زلفوں میں

    کپاس کھلنے لگی ہے، جھلکتی چاندی کے

    کشیدہ تار چمکنے لگے ہیں بالوں میں

    وہ دن بھی آئے ہیں سرخ و سپید گالوں میں

    دھنک کا کھیلنا ممنوع ہے، لبوں پہ فقط

    گلوں کی تازگی اک سایۂ گریزاں ہے

    وہ بھی دن آئے ہیں اس کے صبیح چہرے پر

    کہیں کہیں کوئی سلوٹ ابھر سی آئی ہے

    ذرا سی مضمحل تھوڑی تھکی تھکی سی نظر

    تلاش کرتی ہے عمر گریز پا کے نقوش!

    اسے بھی لگتا تو ہوگا کہ میں وہی ہوں، مگر

    خزاں گزیدہ تھکا سا اداس رنجیدہ

    اسے بھی لگتا تو ہوگا کہ ہم وہی ہیں، مگر

    دل و دماغ کی باہم سپردگی کے دن

    نہ جانے عمر کے کس مرحلے پہ چھوٹ گئے

    میں چاہتا ہوں کبھی بات کر کے دیکھوں تو

    کہوں کہ جسم تو اک عارضی حقیقت ہے

    کہوں درون دل و جاں جو ایک عالم ہے

    وہاں تو وقت کا احساس تک نہیں ہوتا

    کہوں کہ عمر سے شکوہ، گلہ جوانی ہے

    لبوں پہ حرف شکایت دلوں میں تلخی سی

    علیل جذبے ہیں ان سے ہمارا کیا رشتہ؟

    کہوں کہ آج بھی صبح شب وصال کے گل

    ہماری روح میں کھلتے ہیں، آؤ ساتھ چلیں

    پکڑ کے ہاتھ کہ اگلا سفر طویل نہیں!

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    اگلا سفر طویل نہیں نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے