بستی پر شب خون پڑا تھا
رات کو دریا خوب چڑھا تھا
جب میں نکلا
گھر سے تنہا
اپنے دکھ کا بوجھ اٹھائے
بغچہ باندھے
اک روٹی
چقماق کا پتھر
اک مشکیزہ
ٹوٹا خنجر
نازک سرکنڈوں کی ناؤ
لہروں لہروں مجھ کو لے کر
سات سمندر پار گئی تھی
بہہ نکلا تھا
وقت کا دھارا
ایک نیا گھر
ساتھ ہمارا
یادوں کا پشتارہ
جانے کتنے موسم گزرے
پھر اک شب کو میں نے دیکھا
اک دم دار ستارہ
صبح ہوئی تو
گونج رہا تھا
سادھو کا اکتارا
جادو نگری اجڑ چکی تھی
زرد پڑا جاتا تھا لاغر
اجڑا بوسیدہ سیارہ
سنتا ہوں اب
پاس ہی جیسے
کوچ کا بجتا ہے نقارا
اڑنے کو تیار ہے شاید
ایلومینیم کا راکٹ
پیتل کا طیارہ
میں اپنی تنہائی لے کر
بغچہ باندھے
اک روٹی
چقماق کا پتھر
اک مشکیزہ
ٹوٹا خنجر
یادوں کا پشتارہ
اگلی منزل دور کہیں ہے
کالے پتھر کا فوارہ
اگلی ہجرت
عالم بالا میں اگلا سیارہ
وقت کنارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.