اگنی پریکشا
کھلی ہوا اور گھٹن کے وقفے
طویل تر تھے تو پھر بھی اتنے گراں نہیں تھے
مگر گزشتہ کئی دنوں سے یہ وقفے گویا سمٹ چکے ہیں
ابھی میں جی بھر کے لے نہ پاتی ہوں چند سانسیں حسیں فضا میں
کہ پھر اسی وقفۂ گھٹن کی ثقیل دستک
سماعتوں کو فگار کرتی
پیام لاتی ہے موسم حبس اور گھٹن کے
میں اس تسلسل سے تھک چکی ہوں
اے لم یزل اے خدائے برتر
یہ درمیاں کی اذیتوں کو مٹا کے کر دے
مرے مقدر میں موسم گل ہمیشگی کا
وگرنہ پھر دائمی حبس بخت کر دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.