زرد بلبوں کے بازوؤں میں اسیر
سخت بے جان لمبی کالی سڑک
اپنی بے نور دھندلی آنکھوں سے
پڑھ رہی ہے نوشتۂ تقدیر
بند کمروں کے گھپ اندھیروں میں
بلیاں پی رہی ہیں دودھ کے جام
ہوٹلوں سینما گھروں کے قریب
چمچاتی ہوئی نئی کاریں
اور پنواڑیوں کی دوکانیں
اور کچھ ٹولیاں فقیروں کی
پرس والوں کے انتظار میں ہیں
ادھ پھٹے پوسٹروں کے پیراہن
آہنی بلڈنگوں کے جسموں پر
کتنے دل کش دکھائی دیتے ہیں
بس کی بے حس نشستوں پر بیٹھی
دن کے بازار سے خریدی ہوئی
آرزو غم امید محرومی
نیند کی گولیاں گلاب کے پھول
کیلے امردو سنترے چاول
پینٹ گڑیا شمیز چوہے دان
ایک اک شے کا کر رہی ہے حساب
عہد حاضر کی دل ربا مخلوق!
- کتاب : azadi ke bad urdu nazm (Pg. 635)
- Author : shamim hanfi and mazhar mahdi
- مطبع : qaumi council bara-e-farogh urdu (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.