عہد وفا
شکست غم کا تصور عجیب ہے لیکن
تری نگاہ پہ کتنا مجھے بھروسہ ہے
مرے جنوں کو نئے آستاں کی حاجت تھی
تری تلاش تھی اے جان حسن و برنائی
تجھی کو پا کے محبت نے سر اٹھایا ہے
جبین ناز پہ اب اتنی مسکراہٹ ہے
کہ ڈوب جائیں گے اس روشنی میں وہم و گماں
میں سوچتا ہوں کہ کتنا حسیں مقدر ہے
مرے لئے ہی کھلے ہیں مسرتوں کے کنول
یہ اعتماد مجھے دے گئی ہو تم آ کر
صنم کدوں میں تو پھیلی ہے تیرگی ہر سو
ہر ایک سمت سے اٹھتی ہیں سوگوار آنکھیں
کہ جب بھی حوصلۂ دل کو آزمایا ہے
کسی کو عہد وفا پھر نہ راس آیا ہے
مگر جو زخم جگر کی پکار گونج اٹھے
مگر جو تشنہ لبی کا کوئی مداوا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.