اے علی گڑھ
ماں کی ممتا باپ کی شفقت ترا آغوش ہے
دین دنیا کا ترے سائے میں کس کو ہوش ہے
دل ربا تیری ادائیں خوش نظر تیرا جمال
روشنی دیتا ہے ذہنوں کو ترا مہر خیال
رقص کرتی ہے ترے آنگن میں جنت کی فضا
کس قدر پر کیف ہے تیرے درختوں کی ہوا
گرمیوں کی چاندنی راتوں کا منظر کیف جاں
دودھ سا ٹھنڈا سمندر برف جیسی کشتیاں
تیرے دیوانے رہے ہیں کتنے ہی اہل خرد
تیرے زانو پر سکوں کی نیند سوئے نیک و بد
علم کی اک سبز وادی ہے یہ تیری سرزمیں
ایسی ہریالی تو شاید ساری دنیا میں نہیں
حسن کی پاکیزگی تو نے عطا کی عمر بھر
عشق کو سنجیدگی تو نے عطا کی عمر بھر
ہر تھکن کے دور میں تو اک شجر ثابت ہوا
گمرہی کے واسطے بھی راہ بر ثابت ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.