اے ارض وطن
وابستہ ترے نام سے شاعر کا قلم ہے
اے پاک وطن تجھ سے مرے فن کا بھرم ہے
تو جنت افکار ہے پندار ارم ہے
تیرے لیے حاضر ہے شہیدوں کا ہنر بھی
تو غازیوں کے جوہر یکتا کا اثر بھی
ہاں مرکز ایثار ہے اخلاص کا گھر بھی
پھر کس کی نظر تیری جوانی کو لگی ہے
بھرپور بہاروں کی نشانی کو لگی ہے
یہ آگ تو بہتے ہوئے پانی کو لگی ہے
اقبال کی آنکھوں میں سلگتے ہوئے آنسو
دکھ قائد اعظم کو مرا کٹ گیا بازو
توحید کے فرزند ہیں بکھرے ہوئے ہر سو
تحریک عمل ہے نہ کہیں فکر بقا ہے
ماضی کی روایات سے اب کام ہی کیا ہے
بھائی بھی ہر اک بات میں بھائی سے جدا ہے
اٹھو کہ عدو شہر کی دیوار تک آیا
اک شور سا اب کوچہ و بازار تک آیا
سفاک ارادوں کا ہنر دار تک آیا
جو اس کی طرف ہاتھ اٹھے توڑ کے رکھ دو
جو تیر چلے اس کی انی موڑ کے رکھ دو
دشمن کی اگر آنکھ اٹھے پھوڑ کے رکھ دو
مانا کہ جوانی تری کانٹوں میں تلی ہے
چنتا ہوں ترا درد کہ اب آنکھ کھلی ہے
اے ارض وطن تو مرے اشکوں سے دھلی ہے
میں تیری محبت کا اثر عام کروں گا
یہ زندۂ جاوید ہنر عام کروں گا
پھر نور نظر رنگ سحر عام کروں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.