اے بھاگتے لمحو
اے بھاگتے لمحو
ٹھہرو تو
اور دیکھو اب اس دنیا میں
کوئی گیت نہیں سنگیت نہیں
کوئی سوہر کوئی ملہار نہیں
افلاس کے آنسو شاہد ہیں
اللہ نہیں کوئی شاید
بھگوان نہیں اوتار نہیں
ہر صبح
اذاں بھی ہوتی ہے
مندر میں گھنٹے بجتے ہیں
ہر عید دیوالی کرسمس پر
ایوان عبادت سجتے ہیں
گو لاکھوں کے گھر بار نہیں
لاچاری کے پیراہن پر
پیوند ہیں دہشت گردی کے
سب اجلے پیراہن والے
ڈرتے ہیں کالی وردی سے
جینے کے مقاصد مردہ ہیں
مرنے کی فضا ہموار نہیں
دنیا کی وسعت کا دامن
ہر لمحہ گھٹتا جاتا ہے
جس گاؤں میں ہم نے جنم لیا
اس گاؤں کی یاد دلاتا ہے
دو تین صدی پہلے جیسا
لمبا چوڑا سنسار نہیں
اے بھاگتے لمحوں ٹھہرو تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.