اے دل بے تاب ٹھہر
تیرگی ہے کہ امنڈتی ہی چلی آتی ہے
شب کی رگ رگ سے لہو پھوٹ رہا ہو جیسے
چل رہی ہے کچھ اس انداز سے نبض ہستی
دونوں عالم کا نشہ ٹوٹ رہا ہو جیسے
رات کا گرم لہو اور بھی بہہ جانے دو
یہی تاریکی تو ہے غازۂ رخسار سحر
صبح ہونے ہی کو ہے اے دل بے تاب ٹھہر
ابھی زنجیر چھنکتی ہے پس پردۂ ساز
مطلق الحکم ہے شیرازۂ اسباب ابھی
ساغر ناب میں آنسو بھی ڈھلک جاتے ہیں
لغزش پا میں ہے پابندیٔ آداب ابھی
اپنے دیوانوں کو دیوانہ تو بن لینے دو
اپنے مے خانوں کو مے خانہ تو بن لینے دو
جلد یہ سطوت اسباب بھی اٹھ جائے گی
یہ گراں بارئ آداب بھی اٹھ جائے گی
خواہ زنجیر چھنکتی ہی چھنکتی ہی رہے
- کتاب : Nuskha Hai Wafa(Kulliyat-e-Faiz) (Pg. 108)
- مطبع : Educational Publishing House (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.