اے حبیب عنبر دست!
دلچسپ معلومات
فیض اپریل 1953 میں سنٹرل جیل حیدرآباد میں قید تھے وہیں پر ایک اجنبی خاتون کے نام خوشبو کا تحفہ وصول ہونے پر یہ نظم کہی
کسی کے دست عنایت نے کنج زنداں میں
کیا ہے آج عجب دل نواز بند و بست
مہک رہی ہے فضا زلف یار کی صورت
ہوا ہے گرمئ خوشبو سے اس طرح سرمست
ابھی ابھی کوئی گزرا ہے گل بدن گویا
کہیں قریب سے ،گیسو بدوش ،غنچہ بدست
لیے ہے بوئے رفاقت اگر ہوائے چمن
تو لاکھ پہرے بٹھائیں قفس پہ ظلم پرست
ہمیشہ سبز رہے گی وہ شاخ مہر و وفا
کہ جس کے ساتھ بندھی ہے دلوں کی فتح و شکست
یہ شعر حافظ شیراز، اے صبا! کہنا
ملے جو تجھ سے کہیں وہ حبیب عنبر دست
''خلل پذیر بود ہر بنا کہ مے بینی
بجز بنائے محبت کہ خالی از خلل است''
- کتاب : Nuskha Hai Wafa (Kulliyat-e-Faiz) (Pg. 241)
- مطبع : Educational Publishing House (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.