اے ہوا شور کر
ان معمر درختوں کے قلعے میں بھگدڑ مچا
دیودار کی شاخوں پہ شب خون مار
اور خواہش کے پتوں کے قالین پر
ایسا اودھم مچا
جو رگوں میں ٹھٹھرتے ہوئے خون کو گرم کر دے
خیالوں کی تہ دیگ کو اتنا کھولا
کہ برفانی تودوں سے چنگاریاں پھوٹ نکلیں
دلوں اور ذہنوں کے مابین کھینچی ہوئی
خشک تاروں پہ باندھے ہوئے
رنگ در رنگ دھاگوں کے پر کاٹ دے
میرے اور اس کے مابین بہتے ہوئے
ریت کے اس سمندر کے پنڈال میں
چپ سے پنجہ لڑانے کا اعلان کر
جنگلی ڈھول کی گت پہ بدمست ہو
زور کر
اے ہوا شور کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.