اے جوئے آب
تمام عمر کے سود و زیاں کا بار لیے؟
ہر انقلاب زمانہ سے منہ چھپائے ہوئے
حیات و مرگ کی سرحد پہ نیم خوابیدہ
میں منتظر تھا
مسرت کی کوئی دھندلی کرن
زماں مکاں سے پرے اجنبی جزیروں سے
دم سحر مجھے خوابوں میں ڈھونڈتی آئے
فشار وقت کی سرحد سے دور لے جائے
کھلی جو آنکھ
طلوع سحر نے ہنس کے کہا
حصار وقت سے آگے کوئی مقام نہیں
سمجھ سکو، تو زمان و مکاں کی قید نہیں
سمجھ سکو
تو یہی ذات بے کراں بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.