رات کی نمناک زلفوں میں
ابھی کاذب سویرا ہو رہا ہے
اے ستارو
کیا نہیں معلوم تم کو
آج میں ایوان ہستی سے نکل کر
خواب زار زندگی میں منتشر ہوں
نیند کی باد صبا آنکھوں سے ہٹ کر بہہ رہی ہے
میرے اندر روح جوئے کہکشاں ہے
جس سے میری ہستیٔ ظاہر ہے تاباں
ہستیٔ باطن کے روشن آسماں پر
متقی انوار میں ڈوبے ہوئے حساس جگنو
وادیٔ اسرار کی جانب رواں ہیں
اے ستارو
رات کے ساگر کو میں
اپنے قلم میں بھر چکا ہوں
خواب کی بوجھل کراہیں
بے کراں احساس کے
جل تھل کٹوروں سے چھلکتی جا رہی ہیں
صفحۂ قرطاس پر اب
آسماں کی بے نوا تنہائیاں
منظوم ہوں گی
صبح تک میرا قلم رستا رہے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.