عینک کی قبر
اپنی بینائی کھوتی آنکھوں سے
کمرے میں بکھری پرچھائیں کو
دیکھ کر میں نے کہا
میں تنہا نہیں ہوں
اپنی ہمجولی عینک کے ساتھ
سیر کرتی ہوں
دور دراز علاقوں تک
گھوم آتی ہوں
تاریخ کے تہہ خانوں میں
اور
فلسفی کے ذہنوں
کے راز
جان لیتی ہوں
کبھی شرما کر سمٹ جاتی ہیں
یادوں کی پرچھائیاں
تب میں ڈھونڈتی ہوں
ہمجولی عینک کو
جو ستاتی ہے بار بار
اوٹ میں ہو کر
ملتی نہیں
ڈھونڈے سے بھی
میں گھبرا جاتی ہوں
اپنے ادھورے پن سے
وہ پھر مسکرا کر جھانکتی ہے
تکیے کی اوٹ سے
مگر آج یہ حادثہ ہوا
جب کھو دیا اسے
تو وہ مل نہ سکی
میں بھٹکتی رہی
دھندلی آنکھوں سے
سارے گھر میں
برتنوں کی الماریوں
اور کپڑوں کی درازوں میں
دھوپ چھاؤں اور بستروں میں
کہیں بھی نہیں تھی وہ
بے چاری سی تھک کر بیٹھ گئی میں
حروف کے لئے ترستی ہوئی
میری نظریں مجبور محض
اس کے بغیر
دیکھ نہ پائیں
میری عینک کی قبر
اور وہ کتابوں کی دبیز تہوں میں دفن
ہوتی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.