Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عینک کی قبر

نسترن احسن فتیحی

عینک کی قبر

نسترن احسن فتیحی

MORE BYنسترن احسن فتیحی

    اپنی بینائی کھوتی آنکھوں سے

    کمرے میں بکھری پرچھائیں کو

    دیکھ کر میں نے کہا

    میں تنہا نہیں ہوں

    اپنی ہمجولی عینک کے ساتھ

    سیر کرتی ہوں

    دور دراز علاقوں تک

    گھوم آتی ہوں

    تاریخ کے تہہ خانوں میں

    اور

    فلسفی کے ذہنوں

    کے راز

    جان لیتی ہوں

    کبھی شرما کر سمٹ جاتی ہیں

    یادوں کی پرچھائیاں

    تب میں ڈھونڈتی ہوں

    ہمجولی عینک کو

    جو ستاتی ہے بار بار

    اوٹ میں ہو کر

    ملتی نہیں

    ڈھونڈے سے بھی

    میں گھبرا جاتی ہوں

    اپنے ادھورے پن سے

    وہ پھر مسکرا کر جھانکتی ہے

    تکیے کی اوٹ سے

    مگر آج یہ حادثہ ہوا

    جب کھو دیا اسے

    تو وہ مل نہ سکی

    میں بھٹکتی رہی

    دھندلی آنکھوں سے

    سارے گھر میں

    برتنوں کی الماریوں

    اور کپڑوں کی درازوں میں

    دھوپ چھاؤں اور بستروں میں

    کہیں بھی نہیں تھی وہ

    بے چاری سی تھک کر بیٹھ گئی میں

    حروف کے لئے ترستی ہوئی

    میری نظریں مجبور محض

    اس کے بغیر

    دیکھ نہ پائیں

    میری عینک کی قبر

    اور وہ کتابوں کی دبیز تہوں میں دفن

    ہوتی گئی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے