ایسا بھی نہیں کہ مجھے زندگی کے پیڑ کے پاس
بے آس اور بے سہارا چھوڑ دیا گیا ہو
میں نے ابھی ابھی گلہریوں کی آواز سنی ہے
گلہریاں میرے لئے
بہشت کے اخروٹ لا رہی ہیں
سوائے اس کے کہ آدم زاد کہیں دکھائی نہیں دیتا
مگر جنگل بول رہا ہے کہ اس کے بول میں
میری بچھڑی ہوئی آواز شامل ہے
میرے بال بچوں کا پیار شامل ہے
سوائے اس کے کہ جن لوگوں نے مجھے بے نام
جزیروں میں لے جانے کا وعدہ کیا تھا
وہ اب کہیں دکھائی نہیں دیے
تو اب میں کس سے کہوں
کہ کہنے سننے والا زندگی کا نظام تو باقی نہیں رہا
اوائے اس کے کہ مٹی کہہ رہی ہے
کہ وہ ان گنت پیڑ پودے تب اگائے گی
جب میں یہاں ہوں گا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.