ایسے میں تری یاد آتی ہے
جب چاندنی کھلتی ہے ہر سو ہر ذرہ تاباں ہوتا ہے
جب چھوٹ سے ماہ و انجم کی دریا میں چراغاں ہوتا ہے
ایسے میں تری یاد آتی ہے
یاد آنے والے یہ تو بتا کیا میں بھی تجھے یاد آتا ہوں
جب سورج جھکنے لگتا ہے اور چاند ستارے کھلتے ہیں
دن رات بہم جب ہوتے ہیں جب دونوں نظارے ملتے ہیں
ایسے میں تری یاد آتی ہے
یاد آنے والے یہ تو بتا کیا میں بھی تجھے یاد آتا ہوں
انجم کے سہانے سائے میں جب رات کی دیوی سوتی ہے
جب سبزہ دامن بھرتا ہے اور شبنم مایہ کھوتی ہے
ایسے میں تری یاد آتی ہے
یاد آنے والے یہ تو بتا کیا میں بھی تجھے یاد آتا ہوں
ہر ذرہ موج فضا میں جب فطرت کے راز اگلتا ہے
لب بند کلی کے سانچے میں جب پھول کا پیکر ڈھلتا ہے
ایسے میں تری یاد آتی ہے
یاد آنے والے یہ تو بتا کیا میں بھی تجھے یاد آتا ہوں
جب دیکھ کے میخانے کا سماں رندوں کی نظر اتراتی ہے
جب دور میں ساغر ہوتا ہے جب رقص میں مینا آتی ہے
ایسے میں تری یاد آتی ہے
یاد آنے والے یہ تو بتا کیا میں بھی تجھے یاد آتا ہوں
مجبور محبت کی دنیا جب آس کے بل پر جیتی ہے
امید کی اک معصوم جھلک جب چاک گریباں سیتی ہے
ایسے میں تری یاد آتی ہے
یاد آنے والے یہ تو بتا کیا میں بھی تجھے یاد آتا ہوں
ساون کی وہ متوالی راتیں اور راتوں کی تنہائی توبہ
جب کالی گھٹائیں اٹھتی ہیں لیتی ہوئی انگڑائی توبہ
ایسے میں تری یاد آتی ہے
یاد آنے والے یہ تو بتا کیا میں بھی تجھے یاد آتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.