Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عجب ہے کھیل کیرم کا

ابن مفتی

عجب ہے کھیل کیرم کا

ابن مفتی

MORE BYابن مفتی

    سفید اور سیاہ گوٹوں کے حسیں اک دائرے اندر

    بہت ہی سرخ رنگت کی حسیں اک گوٹ ہوتی ہے

    کہ جس کو رانی کہتے ہیں

    ہر اک کھیلنے والے کی بس اک ہی تمنا ہے

    اسی کیرم کے کونوں میں جو چھوٹے چھوٹے کمرے ہیں

    انہیں آباد کرنا ہے کنیزوں سے اور رانی سے

    کھلاڑی چال چلتا ہے اسٹرایکر کی مدد سے

    آمد و رفت ان کنیزوں کی

    لگی رہتی ہے کمروں میں

    کہیں گوری کہیں کالی کبھی رانی

    عجب ہے کھیل کیرم کا

    ہر اک یاں کھیلنے والا اسی دھن میں ہے سرگرداں

    اسی کاوش میں رہتا ہے

    کسی طرح سے رانی کو وہ اس جانب کو لے جائے

    جو اس کی جیت کا گھر ہے ہے مسکن اس کی فتح کا

    محل جو ہے تمنا کا جو اس کی راجدھانی ہے

    جہاں پہ جا کے یہ رانی اسی کی ہو کے رہ جائے

    عجب ہے کھیل کیرم کا

    ادھر رانی کی شرطیں ہیں کرے گا جو بھی پوری یہ

    تو رانی تب ہی جائے گی

    لو اس کی شرط بھی سن لو کہ

    کنیز خاص کو لے کر ہی رانی آپ کی ہوگی

    کرے گی کمرے کا رخ جب کنیز خاص ہم راہ ہو

    سیاہ ہو چاہے گوری ہو مگر وہ ساتھ میں جائے

    عجب ہے کھیل کیرم کا

    مجھے رانی کی شرطوں پر بڑا ہی پیار آیا ہے

    کھلاڑی تو نہیں رانی مگر رانی تو ہے آخر

    ہما فتح و نصرت کا

    اور اکثر کامرانی کا

    اسی کے سر پہ جاتا ہے

    کہ جس کے پاس رانی ہے

    کئی طرح سے دیکھو تو

    بہت ہیں زاویے اس میں

    بہت اسباق ہیں اس میں

    دریچے ذہن کے کھولے

    عجب ہے کھیل کیرم کا

    کبھی رانی کے ہوتے بھی

    شکست فاش ہوتی ہے

    کبھی رانی کے ہونے سے

    مقدر جگمگا اٹھے

    مظفر آپ کو کر دے

    کبھی رانی تو ملتی ہے مگر

    تم ہار جاتے ہو

    کبھی ایسا بھی ہوتا ہے

    کوئی رانی کو نہ پا کر

    بھی تم سے جیت جاتا ہے

    عجب ہے کھیل کیرم کا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے