عجب پانی ہے
عجب پانی ہے
عجب ملاح ہے
سوراخ سے بے فکر
آسن مار کے
کشتی کے اک کونے میں بیٹھا ہے
عجب پانی ہے
جو سوراخ سے داخل نہیں ہوتا
کوئی موج نہفتہ ہے
جو پیندے سے
کسی لکڑی کے تختے کی طرح چپکی ہے
کشتی چل رہی ہے
سر پھری لہروں کے جھولے میں
ابھی اوجھل ہے
جیسے ڈوبتی اب ڈوبتی ہے
جیسے بطن آب سے
جیسے تلاطم کی سیاہی سے
ابھی نکلی ہے
جیسے رات دن
بس ایک ہی عالم میں
کشتی چل رہی ہے
کیا عجب کشتی ہے
جس کے دم سے یہ پانی رواں ہے
اور اس ملاح کا دل نغمہ خواں ہے
کتنے ٹاپو راہ میں آئے
مگر ملاح
خشکی کی طرف کھنچتا نہیں
نظارۂ رقصندگی خواب میں
شامل نہیں ہوتا
عجب پانی ہے
جو سوراخ سے داخل نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.