عجب سپنا دکھائی دے
جو اکثر سوچتی ہوں میں
بتا کیا تو بھی وہ سوچے
مری آنکھوں کی تحریریں
اگر اے کاش تو پڑھ لے
تو پھر یہ جان لے گا تو
کہ جب سے تجھ کو دیکھا ہے
دھنک رنگوں کی اک تتلی
مرے من میں سمائی ہے
مہک سندیسہ لائی ہے
یہ سب میں نے سنا تو پھر
مجھے محسوس ہوتا ہے
کہ میں بھی ایک تتلی ہوں
یہ دل میرا گلستاں ہے
تو ہی تو میرا ارماں ہے
بسوں تیرے خیالوں میں
رہوں تیری نگاہوں میں
لئے بانہوں میں ہم بانہیں
وفا کے گیت بھی گائیں
ترا دل ہو مرا گھر ہو
ترا شانہ مرا سر ہو
مگر میں دیکھتی ہوں کہ
ہے سوچوں کا بھنور آگے
کئی اندیشے پھر جاگے
اچانک پھر ہوا یہ کہ
عجب سپنا دکھائی دے
نہ تو اپنا دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.