عجب تھا دشت بلا کا منظر
دلچسپ معلومات
(فنون، لاہور ستمبر اکتوبر 1973)
عجب تھا دشت بلا کا منظر
جہاں نئی نفرتوں کے خنجر
پرانی رسم وفا کے دل میں اتر گئے تھے
جہاں پرایوں کی سازش بے اماں کے باعث
لہو کے رشتے بھی دشمن جاں بنے ہوئے تھے
جہاں زمیں پر خریف آتش اگی ہوئی تھی
جہاں فضا میں طیور آہن ابھر رہے تھے
تمہارے عزم جواں نے اکثر
نئے خیالوں کا نور بخشا تھا آگہی کو
کوئی بھی تاریخ پا بجولاں نہ کر سکی تھی
تمہاری آزاد و آسماں گیر زندگی کو
شکست ہرگز نہ دے سکی تھی
تمہارے جذبوں تمہارے پندار بندگی کو
مگر یہ کیا انقلاب آیا
کہ بجلیوں کو بھی طوق میں ہم اسیر دیکھیں
تلاطموں کے جگر میں پیوست تیر دیکھیں
سحر ہو یا شام ہر افق پر
تمہارے خوں کی لکیر دیکھیں
مجھے گماں ہے کہ اس شکست زبوں کے پیچھے
ہمارا اپنا بھی ہاتھ ہوگا
یہ شام زنداں یہ چپ فضا یہ اداس موسم
ہر ایک شے میں خموش طوفاں چھپا ہوا ہے
تمہارے ذہنوں کی ٹوٹی پھوٹی سی بیرکوں میں
ہزارہا خواہشوں کا میلا لگا ہوا ہے
ابھی ہمارا زمیں سے رشتہ رہے گا قائم
پیام اک دن سنیں گے تجدید زندگی کا
نئے سہارے خلوص کی بارشیں کریں گے
چمن کھلیں گے طلسم ٹوٹے گا بے بسی کا
ہماری مائیں ہماری بہنیں ہمارے بچے
لپٹ کے ہم سے
کریں گے اظہار عہد رفتہ کی بیکلی کا
مٹے گا درد فراق اجڑی سہاگنوں کا
ہر ایک آنگن میں دور آئے گا سر خوشی کا
میرے وطن کے غیور بیٹو
تمہاری تقدیر بے گناہی پہ دم بخود ہیں تمام قومیں
ضمیر انساں تمہارے غم سے کسی طرح بے خبر نہیں ہے
یقین جانو تمہارے ایام ابتلا ختم ہو چکے ہیں
یقین جانو جہان تازہ میں قحط فکر و نظر نہیں ہے
تمہاری میعاد آزمائش کا فیصلہ معتبر نہیں ہے
تمہارا صیاد بے بصر ہے یہ دور تو بے بصر نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.