عجیب خواہش
میں چاہتا ہوں
کہ میرا بیٹا
جوان ہو کر
کسی حسینہ کی کاکلوں کا اسیر ٹھہرے
مری دعا ہے
کہ یہ روایت نہ ٹوٹ جائے
اسے بھی کچھ دل کی رہنمائی میں
زندگی کو گزارنے کا شرف عطا ہو
مشین اس کو بھی بن ہی جانا ہے آخرش
بس دعا یہی ہے
کہ منطقوں اور مصلحت کی
نپی تلی زندگی سے پہلے
وہ جی کے دیکھے خود اپنی خاطر
کسی کی خاطر
وہ اپنا آپا بھلا کے دیکھے
جو اس کو محتاط بن ہی جانا ہے
اپنی نیندوں کے ضمن میں بھی
تو چاہتا ہوں
وہ چند راتیں تو ٹھنڈی آہوں کے ساتھ کاٹے
اور اس سے پہلے
کہ چاند سورج فقط ضرورت کی چیز ٹھہریں
وہ ننگے پیروں سلگتی چھت پر
کھڑا رہے اک جھلک کی خاطر
وہ چاندنی شب میں منتظر ہو کسی پری کا
خوراک کی اہمیت کا قائل تو ہو رہے گا
میں چاہتا ہوں
وہ بھوک کے ذائقے سے بھی
آشنا اگر ہو
تو کیا برا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.