Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عجیب ما فوق سلسلہ تھا

رفیق سندیلوی

عجیب ما فوق سلسلہ تھا

رفیق سندیلوی

MORE BYرفیق سندیلوی

    عجیب ما فوق سلسلہ تھا

    شجر جڑوں کے بغیر ہی

    اگ رہے تھے

    خیمے بغیر چوبوں کے

    اور طنابوں کے آسرے کے

    زمیں پہ استادہ ہو رہے تھے

    چراغ لو کے بغیر ہی

    جل رہے تھے

    کوزے بغیر مٹی کے

    چاک پر ڈھل رہے تھے

    دریا بغیر پانی کے

    بہہ رہے تھے

    سبھی دعائیں گرفتہ پا تھیں

    رکی ہوئی چیزیں قافلہ تھیں

    پہاڑ بارش کے ایک قطرے سے

    گھل رہے تھے

    بغیر چابی کے قفل

    از خود ہی کھل رہے تھے

    نڈر پیادہ تھے

    اور بزدل

    اصیل گھوڑوں پہ بیٹھ کر

    جنگ لڑ رہے تھے

    گناہ گاروں نے سر سے پا تک

    بدن کو براق چادروں سے

    ڈھکا ہوا تھا

    ولی کی ننگی کمر چھپانے کو

    کوئی کپڑا نہیں بچا تھا

    عجیب ما فوق سلسلہ تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے