اجنبی کس خواب کی دنیا سے آئے ہو
اجنبی کس خواب کی دنیا سے آئے ہو
تھکے لگتے ہو
آنکھوں میں کئی صدیوں کی نیندیں جاگتی ہیں
فاصلوں کی گرد پلکوں پر جمی ہے
اجنبی! کیسی مسافت سے گزر کر آ رہے ہو
کون سے دیسوں کے قصے
درد کی خاموش لے میں گا رہے ہو
دور سے نزدیک آتے جا رہے ہو
اجنبی آؤ!
کسی اگلے سفر کی رات سے پہلے
ذرا آرام کر لو
پھر سنیں گے داستاں تم سے انوکھی سر زمینوں کی
ہوا میں تیرتے رنگیں مکانوں کی مکینوں کی
پڑاؤ عمر بھر کا ہے
الاؤ تیز ہونے دو
محبت خیز ہونے دو
شناسا خواہشوں کی خوشبوئیں جلنے لگی ہیں
اجنبیت قربتوں کے لمس میں سرشار
گم گشتہ زمانے ڈھونڈھتی ہے
زندگی دکھ درد بھی قرنوں پرانے ڈھونڈھتی ہے!!
- کتاب : Arabchi so gia hai (Pg. 75)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.