Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اجنبی لمحے

قیصر الجعفری

اجنبی لمحے

قیصر الجعفری

ہوا کے دوش پر اڑتے ہوئے یہ اجنبی لمحے

کہیں ایسا نہ ہو پرچھائیاں دے کر گزر جائیں

ہمیں ڈستی ہوئی تنہائیاں دے کر گزر جائیں

ڈھلک جاتا ہے اک اک پل پہ سر سے ریشمی آنچل

کلائی میں سنہری چوڑیاں کھنکائی جاتی ہیں

چٹک اٹھتی ہوں جیسے نرم کلیاں شاخساروں پر

حنائی انگلیاں اس ناز سے چٹخائی جاتی ہیں

نشہ سا بھر دیا آنکھوں میں شرم اجنبیت نے

ادائیں اور زیادہ خوب صورت ہوتی جاتی ہیں

تعارف بے تعارف ہو چکا آؤ ہنسیں بولیں

کہ اب خاموشیاں بڑھ کر قیامت ہوتی جاتی ہیں

ملاقاتوں کے دامن میں تبسم بھی ہے آنسو بھی

قرار جاں میسر ہو کہ زخم دل ملے ہم کو

اڑے جاتے ہیں پر تولے ہوئے یہ اجنبی لمحے

خدا معلوم کس عالم میں مستقبل ملے ہم کو

مجھے تم اجنبی کہہ لو تمہیں میں اجنبی کہہ لوں

مگر اپنائیت کے تانے بانے بن رہا ہوں میں

مری خاموش نظروں کے تقاضے تم پہ واضح ہیں

تمہارے مرتعش ہونٹوں کے نغمے سن رہا ہوں میں

تمنا کے یہ لمحے جن میں گیرائی ہے صدیوں کی

ہماری روح کی خلوت سرا سے ہو کے آئے ہیں

زباں کھولو کہو میں ان حسیں لمحوں سے کیا کہہ دوں

یہ لمحے پوچھتے ہیں کیا ابھی تک ہم پرائے ہیں

ہوا کے دوش پر اڑتے ہوئے یہ اجنبی لمحے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے