اجنبی موڑ پر
ہے کہاں وہ سماں
درد کے نور میں دھل کے نکھرے ہوئے جسم و جاں
بے حسی کی چٹانیں گراتی ہوئی
راہ سنگ خار ہٹاتی ہوئی
کرب تخلیق کی ندیاں
روح کے زخم دھوتی ہوئی
تند جذبات کی بدلیاں
آبشار رواں
وہ متاع گراں
روز و شب کی فرومایہ گردان میں کھو گئی
لذت وصل کی بیکلی
ہجر بیتاب کی روشنی
منزل بے نشاں کی کسک
ان سنے گیت کی نغمگی
دشت ایام کے جانے کس موڑ پر
اجنبی رہ گزاروں میں گم ہو گئی
دل گیا دل کی وہ بے قراری گئی
قلب مجروح کی سوگواری گئی
نالۂ شب گیا بے سبب اشک باری گئی
جاگنے کے جو آثار تھے سو گئے
صبح و شام اجنبی ہو گئے
اے خدا
اے خدا
ازدحام تجارت میں تو ہی بتا
خواب آنکھوں میں کیسے بسائیں گے ہم
کون سی راہ پر
گرم اشکوں کے موتی بچھائیں گے ہم
آہ کس آرزو کے لئے
سر مژگاں چراغ بصیرت جلائیں گے ہم
عشق میں کس تصور کے
اب جاں سے جائیں گے ہم
- کتاب : Aatish Zeer-e-paa (Pg. 63)
- Author : Sajidah Zaidi
- مطبع : Sajidah Zaidi, Aligarah (1995)
- اشاعت : 1995
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.