Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اجنبی شہر

عذرا نقوی

اجنبی شہر

عذرا نقوی

MORE BYعذرا نقوی

    اجنبی شہر نازاں نہ ہو

    ہم غریب الوطن تیرے دامن میں آئے تو ہیں

    تجھ کو بیچے تو ہیں اپنے علم و ہنر سندیں

    ہم کو اقرار ہے

    تیری رونق سے کب ہم کو انکار ہے

    جانے کیوں

    ہر قدم پر یہ احساس ہے

    اک نئی کار بنکوں کے قرضے کیا یہی اپنی میراث ہے

    اپنی تہذیب مذہب زباں

    ہاتھ میں خالی کشکول تھامے

    ساتھ چلتے ہیں کیوں

    اک خلش دل میں رہتی ہے کیوں

    کہ یہ ڈالر ہمارا خدا تو نہیں

    اجنبی شہر کیسے بتائیں

    تیرے دامن کی رنگینیاں دیکھ کر

    یاد آتے ہیں کیوں اپنے وہ ہم وطن

    جن کے چہرے دھواں

    جسم لاغر

    خمیدہ کمر

    زندگی رائیگاں

    اجنبی شہر اب کیا بتائیں

    ہم نے کیوں چھوڑ دی

    اپنے آنگن کی عسرت زدہ عافیت

    اپنے گھر اپنے موسم اپنے نغموں کی مستی

    کس کو الزام دیں

    خود کو

    حالات کو

    زندگی کی نئی تیز رفتار کو

    یا کہ ان کرگسوں کو جو سیاست کی گدی پہ ہیں جلوہ گر

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے