اجنبی شہر نازاں نہ ہو
ہم غریب الوطن تیرے دامن میں آئے تو ہیں
تجھ کو بیچے تو ہیں اپنے علم و ہنر سندیں
ہم کو اقرار ہے
تیری رونق سے کب ہم کو انکار ہے
جانے کیوں
ہر قدم پر یہ احساس ہے
اک نئی کار بنکوں کے قرضے کیا یہی اپنی میراث ہے
اپنی تہذیب مذہب زباں
ہاتھ میں خالی کشکول تھامے
ساتھ چلتے ہیں کیوں
اک خلش دل میں رہتی ہے کیوں
کہ یہ ڈالر ہمارا خدا تو نہیں
اجنبی شہر کیسے بتائیں
تیرے دامن کی رنگینیاں دیکھ کر
یاد آتے ہیں کیوں اپنے وہ ہم وطن
جن کے چہرے دھواں
جسم لاغر
خمیدہ کمر
زندگی رائیگاں
اجنبی شہر اب کیا بتائیں
ہم نے کیوں چھوڑ دی
اپنے آنگن کی عسرت زدہ عافیت
اپنے گھر اپنے موسم اپنے نغموں کی مستی
کس کو الزام دیں
خود کو
حالات کو
زندگی کی نئی تیز رفتار کو
یا کہ ان کرگسوں کو جو سیاست کی گدی پہ ہیں جلوہ گر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.