نظر آیا چاند اور ملی یہ نوید
کہ دس دن کے بعد آئے گی بقرعید
اکڑ شاہ دل میں لگا سوچنے
اسی سوچ میں کھا گیا سو چنے
کہ اس بار قربانی میں بھی کروں
خدا سے محبت کا دم میں بھروں
ارادہ یہ ظاہر کیا دوست پر
کہ منڈی سے لاتے ہیں اک جانور
چنانچہ اکڑ شاہ منڈی گیا
بہت موٹا تازہ سا بکرا لیا
گھمایا اسے خوب اکڑ شاہ نے
رکھا اس کو محبوب اکڑ شاہ نے
اکڑ شاہ لگواتا چکر اسے
تو بکرا لگاتا تھا ٹکر اسے
بالآخر پھر آ ہی گیا یوم عید
وہ دن جو ہمارے لیے ہے سعید
کہا دوست نے اس سے بعد از نماز
قصائی کہاں ہے بتا دو یہ راز
اکڑ کر وہ بولا یہ مشکل نہیں
اسے ذبح میں خود کروں گا یہیں
یہ کہہ کر وہ مذبح کی جانب بڑھا
جہاں ہٹا کٹا تھا بکرا کھڑا
اکڑ شاہ نے گردن سے جکڑا اسے
لگا کر بہت زور پکڑا اسے
گرانے کی کوشش وہ کرنے لگا
وہیں رک گیا جو گزرنے لگا
اکڑ شاہ اب تھا پکڑ شاہ پر
چڑھ آیا وہ بکرا اکڑ شاہ پر
کہا ایک نے پھر یہ بھائی ہے کون
یہ بکرے سے لاغر قصائی ہے کون
مجھے بات کہنی تھی یہ آپ سے
ہو جو کام جس کا وہ ساجھے اسے
قصائی کو پھر اس نے بلوا لیا
جھکا کر نظر گھر کا رستہ لیا
اسامہؔ سے قصے اکڑ شاہ کے
نہ جاؤ گے سن کر بنا واہ کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.