اکڑ شاہ کی ذہانت
اکڑ شاہ نے دوستوں سے کہا
مجھے تو ذہانت ہوئی ہے عطا
کہا دوستوں نے اکڑ شاہ سے
وہ پھنستا ہے اکثر اکڑ ہو جسے
اکڑ کر اکڑ شاہ کہنے لگا
اکڑ میرے اندر نہیں ہے ذرا
میں کیوں خود کو بے عقل و مجنوں کہوں
تواضع کی خاطر غلط کیوں کہوں
تبسم چھپا کر کہا دوست نے
اگر تو کہے آزمائیں تجھے
ذہیں ہے تو دے ہم کو تو بارہ سو
سمجھ دار گر ہے تو دے گیارہ سو
اکڑ شاہ بولا نہ مانوں گا ہار
مرے پاس کل آنا اے میرے یار
میں تئیس دینے کو تیار ہوں
کہ میں تو ذہین اور سمجھ دار ہوں
کہا دوست نے اے ذہیں چل بتا
بنی مرغی پہلے کہ انڈا بنا
اکڑ شاہ پہلے ہنسا پھر کہا
جواب اس کا بالکل ہے آسان سا
مجھے پہلے مرغا بنایا گیا
ورق پر پھر انڈا بنایا گیا
پھر اک دن اسی دوست سے جب ملا
تو وہ دوست اس سے یہ کہنے لگا
بہت ہی بڑے ہو گئے بال اب
حجامت کراؤ گے تم اپنی کب
بلایا تمہیں گویا حجام نے
دکان اس کی دیکھو وہ ہے سامنے
مگر ٹنڈ بالکل نہ کروانا تم
کہ ہو جاتی ہے ٹھنڈ میں سٹی گم
اکڑ شاہ حجامت کرانے چلا
کہ یہ مشورہ اس کو اچھا لگا
جب اگلے دن اس دوست سے وہ ملا
اسے پا کے گنجا وہ حیراں ہوا
کہا دوست نے بھائی یہ کیا کیا
یہ کس نے تجھے پورا گنجا کیا
بتایا اکڑ شاہ نے ہنستے ہوئے
کہ حجام کے پاس کھلے نہ تھے
دئے میں نے حجام کو سو روپے
کٹے تھے مرے بال بس تیس کے
کہا میں اس سے نہ گھبرا ذرا
تو ستر کا اب پھیر لے استرا
اسامہؔ سے قصے اکڑ شاہ کے
نہ جاؤ گے سن کر بنا واہ کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.