اکیلی رات
پھر شب غم میں ادھر چاند کو دیکھا میں نے
اپنے ماضی کی وہی داستاں دہراتے ہوئے
چاندنی رات میں بادل کے سنہرے ٹکڑے
تیری یادوں کی طرح چھائے ہیں لہراتے ہوئے
آج اس رات کے سناٹے میں اے دوست نہ پوچھ
کتنے الجھے ہیں فسانے تری زلفوں کی طرح
ہائے ان تاروں نے کس درجہ پریشان کیا
جو نظر آتے ہیں مجھ کو تری آنکھوں کی طرح
تو نہیں ہے تو یہ سر مست نظارے کیا ہیں
روٹھ جاتی ہیں بہاریں بھی ادھر گلشن سے
قلب بے تاب سے آتی ہے صدائیں ہمدم
کتنی امیدیں ہیں وابستہ ترے دامن سے
چاند جس نے کبھی دیکھا تھا ہمیں دست بدست
آج وہ چاند بڑھاتا ہے مرا درد جگر
بھول جانا تجھے ممکن ہے مگر اے محبوب
شرط یہ ہے نظر آئے نہ مجھے روئے قمر
پھر شب غم میں ادھر چاند کو دیکھا میں نے
اپنے ماضی کی وہی داستاں دہراتے ہوئے
- کتاب : Dard aashna (Pg. 20)
- Author : Abdullah Sajid
- مطبع : Abdullah Sajid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.