اخروٹ کا پیڑ اور ایک ناداں
ناداں کوئی اک روز جو جنگل میں گیا
اخروٹ کے باغات کا منظر دیکھا
ہے کتنا بڑا پیڑ تو پھل چھوٹا سا
یہ سوچ کے وہ اور بھی حیران ہوا
اس اتنے بڑے پیڑ پہ ننھا سا پھل
تربوز یہاں ہوتا تو کیا اچھا تھا
تربوز کو دیکھو تو ذرا سی ہے بیل
قدرت نے دکھائے ہیں تماشے کیا کیا
تربوز کہاں اور کہاں یہ اخروٹ
کیا بھید ہے میری نہ سمجھ میں آیا
اس سوچ میں تھا کہ اک ہوا کا جھکڑ
آندھی سا بگولا سا بپھر کر اٹھا
جنگل کے درختوں کو ہلا کر اس نے
اخروٹ کو نادان کے سر پر پھینکا
سر پر پڑا اخروٹ تو چیخا نادان
تربوز جو ہوتا تو میں مر ہی جاتا
حکمت سے کوئی کام نہیں ہے خالی
جس کو بھی جہاں تو نے کیا ہے پیدا
اس کی جگہ اس نے نہیں بہتر کوئی
اب راز یہ میری بھی سمجھ میں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.