اختر شیرانیؔ
چھا گئی روح پر اک غم کی گھٹا تیرے بعد
کتنی تاریک ہے اس دل کی فضا تیرے بعد
تو تو اس دور میں جینے سے تھا پہلے ہی سے تنگ
تجھ کو آئی ہے حقیقت میں قضا تیرے بعد
اتنی سنسان تو یہ بزم ہوئی تھی نہ کبھی
جتنی سنسان ہے بزم شعرا تیرے بعد
عشق و مستی کی بہ آہنگ خیامؔ و حافظؔ
ساز اردو سے نہ نکلے گی صدا تیرے بعد
اب کہاں وہ ترے اشعار کا رنگین اسلوب
کون ہو تیری طرح نغمہ سرا تیرے بعد
کر سکے کون وہ انداز روانی پیدا
کس کے شعروں میں ہو رفتار صبا تیرے بعد
حسن کو خود بھی نہیں اپنی ادا میں جو نصیب
مل سکے اب وہ کسے حسن ادا تیرے بعد
زانو حسن پہ اب نیند کسے ہوگی نصیب
کس کو راس آئے گی دامن کی ہوا تیرے بعد
ماند پڑ جائیں گے گل پیرہنوں کے جلوے
کون دیکھے گا بہاروں کی ادا تیرے بعد
آہ آتشکدۂ بادہ فروشاں پہ کبھی
اب نہ چھائے گی بہشتوں کی فضا تیرے بعد
کرم بے حد ساقی پہ بھی بد مستی میں
کس کو ہو خست ساقی کا گلا تیرے بعد
جس کے ہر جرعے میں مے خانہ امنڈ آتا تھا
دست ساقی میں وہ ساغر نہ رہا تیرے بعد
بارشیں آئیں گی اخترؔ نہ اٹھے گی لیکن
افق جام سے مستانہ گھٹا تیرے بعد
تیرے احباب خصوصی کی وفا کیا کہئے
یاد آئی ہے انہیں اپنی وفا تیرے بعد
جیتے جی جس نے نہ ہونے دیا ہم بزم تجھے
گرم اس سے ہے تری بزم عزا تیرے بعد
زندگی میں تجھے جس نے نہ پلائی ہو شراب
تیری بخشش کی نہ مانگے وہ دعا تیرے بعد
کاش میرے لیے لکھتا وہ تجھے جو اخترؔ
جوش نے تیرے لیے مجھ کو لکھا تیرے بعد
ہے تری بے کسیٔ عشق کا رونا مجھ کو
کوئی پرسان محبت نہ رہا تیرے بعد
تیری ریحانۂ شعر اور تری سلمائے شراب
کس کی ہو کر رہیں بسملؔ کے سوا تیرے بعد
- کتاب : Kulliyat-e-bismil Saeedi (Pg. 219)
- Author : Bismil Saeedi
- مطبع : Sahitya Akademi (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.