میرا کمرہ بظاہر سادہ سا ہے
ہلکی زردی مائل دیواریں
سفید چھت
جس پہ جمی گرد کی تہہ نے اس کی سفیدی کو ماند کر رکھا ہے
اس میں دو لوگوں کا بستر اور
اس کے عین سامنے دو لوگوں کے بیٹھنے والا مٹیالے سے رنگ کا صوفہ پڑا ہے
دائیں دیوار پر کھڑکی ہے
کھڑکی پہ پردہ نہیں
یوں ہی آسمانی سے رنگ کی چادر لٹکا رکھی ہے
دنیا تو مسافر خانہ ہے نا
جانے کب رخت سفر باندھنا پڑے
تو کون آرائش کرتا پھرے اس سرائے کی
بستر کی بائیں جانب ایک بڑا سا آئینہ ہے
جو میرے کمرے کی سب سے عجیب چیز ہے
اس میں ایک عکس ہے جو ہو بہو میرے جیسا ہے
جو میرے بتائے بنا جانتا ہے کہ میں کیا کرنے والی ہوں
کیا بولنے والی ہوں
میں یہ نہیں جانتی کہ اسے میرے من اندر کے حال کی بھی خبر ہے
یا محض ظاہر کو جانتا ہے
سچ کہوں
مجھے تو وہ خود اپنے آپ سے بھی انجان لگتا ہے
جانے کیوں وہ میری نقل کرتے کبھی تھکتا ہی نہیں
مسکرا کے دیکھوں تو مسکراتا ہے
سوال کروں تو جواب نہیں دیتا
بلکہ خود بھی سوال کرتا ہے
گھور کے دیکھوں تو وہ بھی گھورتا ہے
میرے ماتھے پہ شکن ابھرے
تفکر یا غصے سے
تو اس کا ماتھا بھی شکن آلود ہو جاتا ہے
ایک دن غصے میں میں نے اسے گالی دی تو اس نے بھی ترنت گالی بک دی
ہے نا گستاخ بد لحاظ
کل ہی میری دیکھا دیکھی وہ بھی میری ہی اک غزل گنگنانے لگا
تو بہت پیار آیا مجھے اس پر
بے ساختہ اس کا ماتھا چومنا چاہا تو اس نے میرے لبوں پہ لب رکھ دئے
میں بد مزہ سی ہو کر پیچھے ہٹی
تب سے مسلسل دل میں ایک ارمان مچل رہا ہے
کہ کاش میں اپنے عکس کا ماتھا چوم سکوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.