اليعازر مر گیا
بلب کا جبڑا کھلے آگ برس جائے تو
گر یہ استخر ابھی خون سے بھر جائے تو
یا یہ استخر
جہاں آب کے منشوروں سے
رنگ ہستی سے فنا کی یہ دھنک ابھری ہے
کوئی استخر نہ ہو کوکھ ہو میری ماں کی
اور میں میں نہیں شاید وہ اچھلتا پانی
جس نے سانسوں کی طنابوں کو پکڑ رکھا تھا
وائے قسمت کہ مرے ہاتھ میں رسی نہ رہی
آہ میرا یہ جنیں خون اگلتا جائے
اس قدر خون مری ماں کا بطن بھر جائے
اس قدر خون کہ سرجن کا لبادہ میرے
سرخ ایام کی تنہائی سا گاڑھا ہو جائے
اور تانبے کے کسی گرم سے برتن میں ابھی
میرے لاشے کے کٹے لخت پڑے ہلتے ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.